Windsor Manor Land Slips Away from Wakf Board's Hands? ونڈسر مینر کیس: عوامی اعتماد پر کاری ضرب

وقف بورڈ کی لاپروائی سے ونڈسر مینور ہوٹل کی 1403 کروڑ مالیت کی زمین ہاتھ سے نکل گئی؟

تحقیقاتی رپورٹ نے بنگلورو کی قیمتی وقف جائیداد کے تحفظ میں سنگین کوتاہیوں کو اجاگر کیا

بنگلور، 20 اپریل (حقیقت ٹائمز)

ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو کے قلب میں واقع تاریخی و مشہور ’’ونڈسر مینر ہوٹل‘‘ کی 1403 کروڑ روپئے مالیت کی قیمتی زمین وقف بورڈ کی مجرمانہ خاموشی اور لاپروائی کے سبب وقف کے دائرے اختیار سے باہر ہو گئی ہے۔ اپ لوک آپوکتہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دی فائل میں شامل اشاعت خبر میں بتایا گیا ہے کہ تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق وقف جائیداد ہونے کے باوجود بروقت قانونی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے یہ زمین اب نجی قبضے میں چلی گئی ہے۔وقف بورڈ کی مجرمانہ خاموشی، کمزور قانونی نمائندگی، اور بااثر قوتوں کی سازش سے قوم کی عظیم امانت ہاتھ ہاتھ سے نکلنے کا سنسنی خیز انکشاف بھی ہوا ہے ۔یہ زمین سنہ 1960 کے عشرے میں مسلم وقف کے تحت درج کی گئی تھی، اور اس پر تعمیر شدہ ہوٹل، بینگلورو کی اہم ترین اور پرکشش تجارتی جائیدادوں میں شمار کی جاتی ہے۔ وقف بورڈ کی جانب سے کئی سالوں سے اس جائیداد پر دعویٰ کیا جا رہا تھا، لیکن مؤثر قانونی پیروی نہ ہونے کے سبب عدالت میں وقف بورڈ اسے دوبارہ تحویل میں لینے میں ناکام رہا ہے ۔شایلپا بیداروڑو کی سربراہی میں قائم ایوان کمیٹی برائے بہبودی اقلیتی وپسماندہ طبقات کے بعد میں اپ لوک آیوکتہ جسٹس این۔ آ نند نے آج اوقاف سے متعلق اپنی 27 ہزار صفحات پر مشتمل تفصیلی رپورٹ میں ضلعی سطح کے علاوہ ونڈسر مینر کی جگہ کو وقف بورڈ کے پاس واپسی کے لیے فوری مقدمہ دائر کرنے کی سفارش کی تھی، مگر کسی بھی حکومت نے ان سفارشات پر عمل نہ کیا۔ذرائع کے مطابق عدالت میں وقف بورڈ کی نمائندگی انتہائی کمزور اور غیر سنجیدہ رہی، جس کی وجہ سے وہ ٹھوس ثبوت اور دستاویزات پیش کرنے میں ناکام رہا۔ رپورٹ کے مطابق وقف بورڈ نے کئی اہم مواقع پر عدالت میں حاضری بھی نہیں دی اور نہ ہی کسی سینئر وکیل کی خدمات حاصل کیں۔ نتیجتاً، 1403 کروڑ روپے مالیت کا ایک قیمتی اثاثہ وقف کے ہاتھ سے نکل گیا اور دوبارہ اسے تحویل میں نہیں لیا گیا۔’دی فائل‘ نامی صحافتی ادارے نےحق اطلاعات قانون (RTI)کے ذریعے فراہم کردہ دستاویزات حاصل کر کے ان میں درج نوے سالہ لیز معاہدے، کرایہ کی تفصیلات، عدالت کے احکامات اور کمیٹی رپورٹیں شائع کیں۔ ان دستاویزات سے واضح ہوتا ہے کہ وقف بورڈ نے لیز کی پہلی مدت تین دہائیوں سے زیادہ بڑھا کر نوے سال تک کر دی، جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔اب آغا علی عسکر وقف،ایک سابق مرکزی وزیر اور وقف بورڈ کی ملی بھگت کے نتیجے میں یہ املاک مزید 90 برسوں تک کیلئے ونڈسر مینر ہوٹل کی تحویل میں محض چند ہزار کے رسمی کرایہ پر چلی گئی ہے ۔مرحلہ وار طور پر وقف بورڈ کے ذریعے لمبی مدت کیلئے لیز میں توسیع کیلئے واضح وجوہات کا تذکرہ تک نہیں کیا گیا ہے ،اس عالیشان پانچ ستارہ ہوٹل کی مکمل جگہ کا کرایہ 1973 سے پانچ سال تک ماہانہ 3100 تھا ،جو 2018سے 2023 تک ماہانہ 7600 رہا۔ اب 2023 سے 2063 تک مرحلہ وار طور پر اس ہوٹل سے ماہانہ 10200 سے 17200 روپوں تک کا ہی کرایہ ملنے والا ہے۔جو موجودہ قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔اسی طرح جب آئی ٹی سی گروپ ہوٹل نے بغیر اجازت کے تعمیراتی کام شروع کیا تھا تب کسی بھی طرح کی کارروائی نہ کرتے ہوۓ صرف نوٹس جاری کرکے وقف بورڈ نے اپنا فرض ادا کردیا تھا۔ اسکے بعد مختلف عرضیوں پر سماعت کرتے ہوۓ جسٹس ناگ موہن داس کی قیادت والی ریاستی ہائی کورٹ کی بنچ نے آئی ٹی سی گروپ کی جانب سے دائر عرضی خارج کردیا اور عبوری فیصلہ صادر کرتے ہوۓ اسے تخلیہ کا حکم دیا تھا اور خالی کرنے تک ماہانہ چھ لاکھ روپے ادا کرنے کی ہدایت دی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کرناٹک وقف بورڈ پر پہلے ہی سیکڑوں کروڑ کی وقف جائیدادوں کے تحفظ میں ناکامی کے الزامات ہیں، اور یہ واقعہ ان الزامات کو مزید تقویت دیتا ہے۔ ریاستی حکومت اور اقلیتی امور کی وزارت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کریں اور ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔مقامی مسلم رہنماؤں اور سماجی تنظیموں نے اس پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ نہ صرف ایک قانونی ناکامی ہے بلکہ ملت کے اعتماد پر کاری ضرب ہے۔‘‘واضح رہے کہ کرناٹک میں وقف جائیدادوں کی بڑی تعداد غیر محفوظ ہے، جن پر ناجائز قبضے، کرایہ داروں کا تسلط اور قانونی پیچیدگیاں آئے دن سامنے آتی رہتی ہیں۔

Author

Arambh Suddi Kannada News True Newses And Stories Telecasting

Experienced journalist focused on global news, trends, and untold stories — with a commitment to accuracy and impact.

0/Post a Comment/Comments