Bangalore Jumma Protest: Roshan Baig Says 'Islam Means Peace' بنگلور میں پہلگام سانحہ پر سخت ردِعمل، نماز جمعہ کے بعد انصاف کا مطالبہ
byAdministrator-0
پہلگام دہشت گرد حملے کی مذمت: ناقابلِ معافی اور سفّاکانہ عمل
اسلام امن کا دین ہے؛ جو اسلام کے نام پر خون بہاتے ہیں وہ انسانیت کے بھی مجرم ہیں — روشن بیگ
مسلم رہنماؤں کا انصاف اور معاوضے کا مطالبہ، بنگلور میں بعد نمازِ جمعہ احتجاج، وفد نے مقتول بھرت بھوشن کے اہلِ خانہ سے ملاقات کی
بنگلورو 25 اپریل (حقیقت ٹائمز)
جموں و کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں پیش آئے حالیہ دہشت گرد حملے نے پورے ملک کو غم میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس خونی واقعے میں 26 بے گناہ سیاح اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں بنگلور کے رہائشی بھرت بھوشن بھی شامل تھے۔ اس دلخراش سانحے کے خلاف بنگلور کے متی کیرے میں واقع مسجدِ طٰہٰ کی انتظامیہ کمیٹی نے اکھلا کرناٹکا محمدیہ کنڑا ویدیکے کے اشتراک سے بعد نماز جمعہ مسجد کے سامنے ایک علامتی احتجاج کا انعقاد کیا جس میں مختلف سماجی تنظیموں، شہریوں، دانشوروں اور مذہبی و سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔ مظاہرین نے اسے نہ صرف سیکیورٹی کا سنگین بحران قرار دیا بلکہ انسانی اقدار کے منہ پر طمانچہ بھی کہا۔احتجاج میں شریک سابق وزیر آر روشن بیگ نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ دین امن، محبت اور انسانیت کا علمبردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اسلام کے نام پر خون بہاتے ہیں وہ نہ صرف اسلام کے دشمن ہیں بلکہ انسانیت کے بھی مجرم ہیں، اور انہیں قانون کے تحت سخت ترین سزا ملنی چاہیے تاکہ معاشرے میں عبرت کی فضا قائم ہو۔سینئر صحافی بلگورو سمیع اللہ نے اس سانحے کو ملک کے ضمیر پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور جو لوگ اسلام یا کسی اور مذہب کے نام پر معصوم انسانوں کو قتل کرتے ہیں، وہ دراصل انسانیت کے دشمن ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس بربریت کو ہر مذہب اور مسلک کے لوگوں کو مل کر مسترد کرنا ہوگا۔
مسجدِ طٰہٰ کمیٹی و اکھل کرناٹکا محمدیہ کنڑا ویدیکے کے صدر سمیع اللہ خان نے ریاستی و مرکزی حکومتوں سے سوال کیا کہ جب کسی مذہبی یا سماجی اجتماع کے لیے اجازت مانگی جاتی ہے تو پولیس کی جانب سے سخت تفتیش کی جاتی ہے، لیکن پہلگام جیسے حساس علاقے میں جہاں ہزاروں سیاح موجود تھے، وہاں سیکیورٹی کہاں تھی؟ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک دہشت گردی کا واقعہ نہیں بلکہ حکومت کی مجرمانہ غفلت ہے۔احتجاج کا اختتام بھرت بھوشن سمیت تمام شہداء کے لیے شردھانجلی، اور ملک میں اتحاد، انصاف اور ہم آہنگی کے پیغام کیلئے دعا کے ساتھ کیا گیا۔ مقررین نے کہا کہ ایسے سانحات کا مقصد ملک کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنا ہے، لیکن ہمیں نفرت کا جواب محبت، اور دہشت گردی کا جواب اتحاد سے دینا ہوگا۔ سمیع اللہ خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارا ردعمل نفرت نہیں بلکہ مرہم ہونا چاہیے، اور یہ وقت ہے کہ حکومت فوری طور پر شفاف تحقیقات کا آغاز کرے، متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کرے اور آئندہ کے لیے سیکیورٹی کے نظام میں سخت اصلاحات کرے تاکہ ایسے خونی واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔احتجاج کے بعد ایک وفد، جس کی قیادت مسجدِ طٰہٰ کمیٹی کے صدر سمیع اللہ خان اور سابق وزیراعظم کے سیکریٹری سید اشرف نے کی، بھرت بھوشن کے اہلِ خانہ سے اظہارِ تعزیت کے لیے ان کے بنگلور میں واقع گھر پہنچا۔ وفد نے متاثرہ خاندان سے ملاقات کر کے افسوس اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر سید اشرف نے حکومتِ ہند کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ کو فوری طور پر استعفیٰ دینا چاہیے اور کرناٹک حکومت پر بھی لازم ہے کہ وہ متاثرہ خاندان کو کم از کم پچیس لاکھ روپے کا معاوضہ دے تاکہ وہ اس نقصان کے کچھ حصے کا ازالہ کر سکیں۔
Arambh Suddi Kannada News True Newses And Stories Telecasting
Experienced journalist focused on global news, trends, and untold stories — with a commitment to accuracy and impact.
Post a Comment