Caste Survey Decision Deferred Again Amid Ministers’ Discord ذات پر مبنی مردم شماری کا فیصلہ ایک بار پھر مؤخر، اختلافات نمایاں
byAdministrator-0
ذات پات پر مبنی مردم شماری کا معاملہ ایک بار پھر مؤخر، وزراء کے اختلافات رکاوٹ بنے؟
بنگلورو، 17 اپریل (حقیقت ٹائمز)
کرناٹک حکومت نے 2015 کے سماجی و تعلیمی سروے (جسے عرفِ عام میں ذات پر مبنی مردم شماری کہا جاتا ہے) کی رپورٹ پر حتمی فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کر دیا ہے۔ آج منعقدہ ریاستی کابینہ کے خصوصی اجلاس کے بعد وزیر قانون و پارلیمانی امور ایچ کے پاٹل نے بتایا کہ ریاستی کابینہ میں رپورٹ پر تفصیلی بحث ضرور ہوئی، لیکن مزید معلومات اور تکنیکی وضاحت درکار ہونے کے سبب فیصلہ آئندہ کابینہ اجلاس تک ٹال دیا گیا ہے۔انہوں نے وزیر اعلیٰ سدارامیا کی صدارت میں منعقدہ خصوصی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2 مئی کو ہونے والی کابینہ میٹنگ میں رپورٹ پر حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔اس دوران کابینہ میں موجود بعض وزراء کی جانب سے رپورٹ کے معیارات، اعداد و شمار اور ذاتوں کے تناسب پر اختلافِ رائے بھی سامنے آیا ہے، جس کے سبب فیصلہ ٹلنے کی افواہیں زور پکڑ رہی ہیں۔ اگرچہ وزیر موصوف نے اختلافات کو رسمی قرار دیا، لیکن باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وزراء کی رائے میں شدید تضاد موجود ہے۔
وزیر ایچ کے پاٹل نے واضح کیا کہ 2015 کے سروے می94.17 فیصد ریاستی آبادی کو شامل کیا گیا تھا، اس کے باوجود سوشل میڈیا اور چند ذرائع ابلاغ میں ذاتوں کے عددی تناسب کے حوالے سے غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں، جو گمراہ کن ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ رپورٹ کے کئی معیارات اور فنی پہلوؤں پر آئندہ اجلاس میں سینئر افسران تفصیلی معلومات فراہم کریں گے تاکہ کوئی ابہام باقی نہ رہے۔
سیاسی دباؤ یا سماجی پیچیدگیاں؟
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ کابینہ میں وزراء کے درمیان اختلافات اور مختلف ذاتوں کی نمائندگی سے متعلق سیاسی دباؤ ہی اس تاخیر کی بنیادی وجوہات ہیں۔ بعض طبقات کی جانب سے ذات پر مبنی رپورٹ کو جاری کرنے کا زور ہے، تو کچھ حلقے اسے حساس قرار دے کر مزید تجزیے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
Arambh Suddi Kannada News True Newses And Stories Telecasting
Experienced journalist focused on global news, trends, and untold stories — with a commitment to accuracy and impact.
Post a Comment