Lawyers Must Read and Uphold the Constitution: CM انصاف میں تاخیر بھی ناانصافی ہے: وزیر اعلیٰ کا وکلا سے خطاب
byAdministrator-0
جمہوری ڈھانچے کو مؤثر بنانے کے لیے مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ میں باہمی ہم آہنگی ضروری۔ سدارامیا
وکلاء صرف اپنے دفاع تک محدود نہ رہیں بلکہ مظلوموں کے لیے انصاف کی راہیں ہموار کریں
بنگلور، 28 اپریل (حقیقت ٹائمز)
وزیر اعلیٰ سدارامیا نے آج بنگلور وکلاء یونین کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری نظام کو مستحکم اور مؤثر بنانے کے لیے مقننہ، انتظامیہ اور عدلیہ میں ہم آہنگی ناگزیر ہے، اور اس ہم آہنگی کو قائم رکھنے میں وکلاء کا کردار نہایت اہم ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ انصاف کی فراہمی محض عدالتی عمل سے ممکن نہیں، بلکہ وکلاء کو بھی اس مشن میں سرگرم شراکت دار بننا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وکیل کا پیشہ محض قانونی لڑائی لڑنے کا نام نہیں بلکہ معاشرتی انصاف کا علمبردار بننا اس پیشے کا اصل مقصد ہے۔وزیر اعلیٰ نے اپنے خطاب میں اعلان کیا کہ وکلاء کے تحفظ کے لیے ریاستی حکومت کی جانب سے ایک جامع قانون لایا گیا ہے، جسے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد گورنر کے دستخط کے ساتھ نافذ کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جو وعدہ کیا تھا، اسے پورا کیا ہے۔ آج کے دور میں وکلاء مختلف نوعیت کی دھمکیوں، ہراسانی اور رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط قانونی ڈھانچے کی سخت ضرورت تھی۔ اب ریاستی وکلاء کو نہ صرف تحفظ حاصل ہوگا بلکہ عوام کو بھی انصاف کی راہ میں مزید اعتماد حاصل ہوگا۔وزیر اعلیٰ نے وکلاء پر زور دیا کہ وہ آئین ہند کا گہرائی سے مطالعہ کریں اور اس کی روح کو سمجھیں۔یہ سمجھنا غلط ہے کہ صرف آئینی ماہرین ہی آئین کا مطالعہ کریں۔ ہر وکیل کو آئین کو سمجھ کر اس پر عمل کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر نے ہمارے معاشرے کی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے ایک عظیم اور جامع آئین دیا ہے، جس کا احترام اور عمل ہر شہری، خاص کر وکیل کی بنیادی ذمہ داری ہے۔سدارامیا نے اعتراف کیا کہ آج عدالتی نظام عام انسان کے لیے مہنگا اور پیچیدہ بنتا جا رہا ہے۔بہت سے افراد مالی تنگی کے باعث انصاف سے محروم ہو جاتے ہیں، جو بذات خود ایک ناانصافی ہے۔ وکلاء کو محض آمدنی کے بجائے انصاف رسانی کو اپنا نصب العین بنانا چاہیے۔ یہ پیشہ ایک سماجی خدمت ہے، اور اس کے ذریعے مظلوموں کو ریلیف دینا وکیل کا حقیقی مشن ہونا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ انصاف میں تاخیر، انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔ وکلاء اگر نیت اور نظم سے کام کریں تو عدالتی تاخیر کو بڑی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جن مقدمات میں نہ سچائی ہو، نہ ثبوت اور نہ ہی قانونی بنیاد، ایسے مقدمات کو برسوں تک گھسیٹنا نظام انصاف کے ساتھ زیادتی ہے۔انہوں نے وکلاء کو مشورہ دیا کہ فریقین کی سماجی و مالی صورتحال کو دیکھتے ہوئے مناسب فیس لیں اور خاص طور پر کمزور طبقے کو انصاف دلانے میں خصوصی دلچسپی لیں۔انہوں نے اس تاثر پر بھی روشنی ڈالی کہ سرکاری وکلاء اکثر مؤثر دلائل پیش نہیں کرتے۔انہوں نے مشورہ دیا کہ سرکاری وکلاء مقدمات کی گہرائی سے تیاری کریں، عدالت کے سامنے مدلل انداز میں بات رکھیں اور فریق کے حقوق کا مکمل دفاع کریں۔وکلاء یونین کی جانب سے پیش کیے گئے مطالبات پر وزیر اعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ انہیں سنجیدگی سے لیا جائے گا۔انہوں نے وکلاء کی فلاحی فنڈ (کلیان ندھی) میں اضافے، سپریم کورٹ بینچ کے قیام کے لیے سنجیدہ کوششیں، اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کا وعدہ کیا۔آخر میں وزیر اعلیٰ نے وکلاء کو آئندہ موسم گرما کی تعطیلات (2 مئی سے شروع) کے لیے نیک خواہشات پیش کرتے ہوئے کہا کہ روزمرہ عدالتی مصروفیات میں مصروف رہنے والے وکلاء کے لیے یہ رخصتیں تازگی بخش ہوں۔ آپ انہیں اپنے اہل خانہ کے ساتھ آرام اور خوشی سے گزاریں۔
Arambh Suddi Kannada News True Newses And Stories Telecasting
Experienced journalist focused on global news, trends, and untold stories — with a commitment to accuracy and impact.
Post a Comment