Ministers Involved in Honey Trap — Kumaraswamy's Shocking Allegations ہنی ٹریپ میں وزراء کا ہاتھ — کماراسوامی کا الزام

 

ہنی ٹریپ اسکینڈل میں وزراء ملوث — کماراسوامی کا حکومت پر سنگین الزام

منڈیا 7 اپریل (حقیقت ٹائمز)

مرکزی وزیر و جے ڈی ایس رہنمااض ایچ ڈی کماراسوامی نے‌آج ریاستی حکومت، اس کے وزراء اور بالخصوص وزیر زراعت پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے اپنی اخباری نمائندوں سے گفتگو کا آغاز اس جملے سے کیا کہ ”ہر جوکر کو جواب دینا ضروری نہیں ہوتا۔“ ان کا اشارہ وزیر زراعت چیلوارایاسوامی کی حالیہ بیان بازی کی طرف تھا، جس میں انہوں نے منڈیا میں زرعی یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے کماراسوامی کے کردار پر سوالات اٹھائے تھے۔کماراسوامی نے واضح کیا کہ وہ صرف مقامی رکن پارلیمان ہی نہیں بلکہ وہ اس خطے کے مسائل سے گہرائی سے واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ آج آئی آئی ٹی یا زرعی یونیورسٹی جیسے منصوبوں پر تبصرہ کر رہے ہیں، انہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ آئی آئی ٹی کا مطلب کیا ہے۔ ان کے مطابق ایسے افراد کی زبان سے نکلے الفاظ کو سنجیدگی سے لینا دانشمندی نہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب وہ وزیر اعلیٰ تھے، تب انہوں نے منڈیا میں عوامی ترقی کے کئی اہم اقدامات کیے تھے، جن میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور تعلیمی اداروں کے قیام کے لیے کوششیں شامل تھیں۔انہوں نے چیلوارایاسوامی کے اس دعوے کو بھی مسترد کیا کہ منڈیا میڈیکل کالج اور KSRTC ڈویژن ان کے ذریعہ قائم کیے گئے۔ کماراسوامی نے کہا کہ جب وہ وزیر تھے تو چیلوارایاسوامی ان کے دروازے پر رات کے تین بجے تک موجود رہتے تھے، اور اب وہی لوگ ان کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ چھ مہینے کی وزارت کے دوران کون سا بڑا کام انجام دیا گیا تھا جس پر آج اتنا فخر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ریاست کے وزیر داخلہ جی پرمیشور کے اس بیان پر بھی اعتراض کیا جس میں ان کا اشارہ کماراسوامی کی ممکنہ سازشوں کی طرف تھا۔ کماراسوامی نے کہا کہ وہ بندوق یا خوف کی سیاست نہیں کرتے بلکہ ان کے پاس تمام معاملات کے ٹھوس دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ موجودہ حکومت کے وزراء اسمبلی میں خود اعتراف کر چکے ہیں کہ ریاست میں ہنی ٹریپ اور سی ڈی اسکینڈلز کی بھرمار ہے، لیکن ان معاملات کی تحقیقات نہیں کی گئیں کیونکہ سازشوں کے پیچھے خود حکومتی افراد شامل ہیں ۔کماراسوامی نے اپنے خلاف چل رہی مبینہ خفیہ تحقیقات پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ چالیس سال پہلے جو زمین انہوں نے قانون کے مطابق خریدی تھی، آج اسی پر انگلی اٹھائی جا رہی ہے۔ ان کے بقول، حکومت نے ایک خفیہ کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ ان کی شبیہ کو نقصان پہنچایا جا سکے، اور رپورٹ کو عوام سے چھپایا جا رہا ہے۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر حکومت کو ان پر شک ہے تو وہ چاہیں تو امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ان پر تفتیش کروا لیں، وہ ہر طرح کی جانچ کے لیے تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر عوام انہیں پانچ سال کا موقع دیں تو وہ لوٹی گئی دولت کو اصل کے ساتھ سود سمیت ریاستی خزانے میں واپس لے آئیں گے۔ انہوں نے موجودہ حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ان جیسے لوگوں کی آواز دبانے کے لیے پوری طاقت کا استعمال کر رہی ہے، کیونکہ ان کے پاس حکومت کی بدعنوانیوں کے تمام دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ جلد ہی ان ثبوتوں کو عوام کے سامنے لائیں گے تاکہ سچائی ظاہر ہو۔کماراسوامی نے کہا کہ جو لوگ آج ان پر الزامات لگا رہے ہیں، وہی ماضی میں ان کے در پر کھڑے رہتے تھے اور اب اقتدار کی ہوس میں ان پر کیچڑ اچھالنے سے بھی گریز نہیں کر رہے۔ ان کے ساتھ اس موقع پر پارٹی کے کئی اہم رہنما بھی موجود تھے جنہوں نے ان کے بیانات کی تائید کی۔

Author

Arambh Suddi Kannada News True Newses And Stories Telecasting

Experienced journalist focused on global news, trends, and untold stories — with a commitment to accuracy and impact.

0/Post a Comment/Comments