Muslim Representation in Canadian Parliament Reaches All-Time High کینیڈین پارلیمان میں مسلم ارکان کی تعداد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی

متحرک ووٹنگ اور فلسطین سے یکجہتی کا اثر

کینڈا کے وفاقی انتخابات میں 15 مسلم ارکان پارلیمنٹ منتخب

اوٹاوا 30 اپریل (حقیقت ٹائمز)

کینیڈا میں حالیہ وفاقی انتخابات میں مسلمانوں نے تاریخ رقم کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں اپنی سب سے بڑی نمائندگی حاصل کی ہے۔ اس بار ملک بھر سے 15 مسلم امیدوار کامیاب ہوئے ہیں، جو کینیڈین سیاست میں ایک غیرمعمولی اور نمایاں پیش رفت ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ کامیابی صرف مذہبی شناخت کی بنیاد پر نہیں بلکہ فلسطین کی حمایت، مسلم کمیونٹی کی تنظیمی صلاحیت اور نوجوان ووٹروں کی متحرک شمولیت کا نتیجہ ہے۔کینیڈا کی مسلم پبلک افیئرز کونسل (CMPAC) کی رپورٹ کے مطابق، فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے پس منظر میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد نے انتخابی عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مساجد، اسلامی تنظیموں، طلبہ گروہوں اور کمیونٹی ایکٹیوسٹس نے حلال ووٹ مہم کے تحت ووٹرز کو متحرک کیا، جس سے کئی حلقوں میں فیصلہ کن فرق پڑا۔منتخب ہونے والے مسلم ارکانِ پارلیمان میں نہ صرف پرانے چہرے شامل ہیں بلکہ نئے نمائندے بھی ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق لبرل پارٹی سے ہے، جب کہ کچھ نئے چہرے دیگر جماعتوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ذیل میں کامیاب ہونے والے تمام 15 مسلم ارکان کے نام اور ان کے حلقے پیش کیے جا رہے ہیں۔

 احمد حسین(لیبرل – یارک ساؤتھ—ویسٹن، اونٹاریو) صومالی نژاد کینیڈین سیاستدان، سابق وزیرِ امیگریشن، جو 2015 سے مسلسل پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہو رہے ہیں۔    

اقرا خالد (لیبرل – مسیساگا—ایرِن ملز، اونٹاریو): پاکستانی نژاد وکیل اور انسانی حقوق کی علمبردار، جو اسلاموفوبیا کے خلاف قانون سازی میں پیش پیش رہی ہیں۔ 

سلمیٰ زاہد (لیبرل – سکاربرو سینٹر، اونٹاریو): پاکستانی نژاد سیاستدان، جو انسانی حقوق اور صحت کے شعبوں میں سرگرم ہیں۔ 

 علی احساسی (لیبرل – وِلوڈیل، اونٹاریو): ایرانی نژاد وکیل، جو انسانی حقوق اور بین الاقوامی انصاف کے معاملات پر کام کرتے ہیں۔ 

سیمیر زبیری (لیبرل – پیریرفونڈز—ڈولارڈ، کیوبک): انسانی حقوق کے وکیل اور تعلیمی ماہر، جو 2019 سے ایم پی کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ 

یاسر نقوی (لیبرل – اوٹاوا سینٹر، اونٹاریو): پاکستانی نژاد سابق اٹارنی جنرل، جو انصاف کے نظام میں اصلاحات کے حامی ہیں۔ 

 شفق علی (لیبرل – برامپٹن—چنگوسی پارک، اونٹاریو): کاروباری شخصیت اور کمیونٹی ورکر، جو صحت اور مہنگائی کے مسائل پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ 

اسلم رانا (لیبرل – ہیملٹن سینٹر، اونٹاریو): پاکستانی نژاد سول انجینئر، جنہوں نے این ڈی پی کے مضبوط گڑھ میں کامیابی حاصل کی۔  

 سیما آکان (لیبرل – اوکویل ویسٹ، اونٹاریو): ترک نژاد کینیڈین، جو کینیڈا کی پارلیمنٹ میں منتخب ہونے والی پہلی ترک نژاد خاتون ہیں۔  

فارس السُعود (لیبرل – مسیساگا سینٹر، اونٹاریو): نئے چہرے کے طور پر، انہوں نے کنزرویٹو امیدوار کو شکست دی۔ 

عبدالحق ساری (لیبرل – بوراسا، کیوبک): سٹی کونسلر اور یتیموں کی فلاح و بہبود کے حامی، جنہوں نے 58.5% ووٹ حاصل کیے۔ 

فیصل الخوری (لیبرل – لاوال—لیز ایل، کیوبک): لبنانی نژاد انجینئر اور تجربہ کار ایم پی، جو 49.6% ووٹوں سے دوبارہ منتخب ہوئے۔ 

 علی احساسی (لیبرل – وِلوڈیل، اونٹاریو): ایرانی نژاد ایم پی، جو عالمی انصاف اور انسانی حقوق کے معاملات پر کام کرتے ہیں۔ 

زیاد ابوالطیف (کنزرویٹو – ایڈمنٹن میننگ، البرٹا): کاروباری شخصیت اور کنزرویٹو ایم پی، جو مالیاتی ذمہ داری اور کمیونٹی کی ترقی کے حامی ہیں۔ 

 طالب نور محمد (لیبرل – وینکوور گرانویل، برٹش کولمبیا): ہارورڈ سے تعلیم یافتہ ایم پی، جو عوامی پالیسی، ڈیجیٹل تبدیلی، اور بین الاقوامی امور میں تجربہ رکھتے ہیں۔ 

کینڈا کی مسلم نیٹ ورک ٹی وی کے مطابق ،یہ تمام امیدوار متنوع پس منظر رکھتے ہیں، جن میں وکالت شامل ہیں۔ ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جو فلسطین،تعلیم، سماجی خدمت اور عوامی نمائندگی کے مختلف شعبے  اسلاموفوبیا، اور اقلیتوں کے حقوق پر کھل کر بولتے رہے ہیں۔سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ پیش رفت صرف کینیڈا کی مسلم کمیونٹی کے لیے نہیں بلکہ عالمی سطح پر اقلیتوں کے سیاسی اثرورسوخ کے اعتبار سے بھی ایک حوصلہ افزا علامت ہے۔ فلسطین کے حق میں آواز اٹھانے والے ان امیدواروں کی کامیابی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ انسانی حقوق، انصاف اور اقلیتوں کے مسائل پر مؤقف اختیار کرنا اب سیاسی طور پر مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔مسلم نوجوانوں کی بڑی تعداد نے اس الیکشن میں پہلی بار ووٹ ڈالا۔ کینیڈا کی کئی بڑی مساجد نے انتخابی آگاہی کیمپینز چلائیں۔ اسی طرح فلسطینی مظالم کے خلاف نکالی جانے والی ریلیوں میں امیدواروں کی شرکت نے انہیں مسلمانوں کے دلوں میں جگہ دلائی۔کینیڈا کی پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی اس بڑی نمائندگی سے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر مسلمانوں کے مسائل اجاگر کیے جانے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ آنے والے وقت میں یہ ارکان پارلیمنٹ تعلیمی، سماجی اور انسانی حقوق کے میدان میں کیا کردار ادا کرتے ہیں، اس پر دنیا کی نظریں مرکوز ہوں گی۔

Author

Arambh Suddi Kannada News True Newses And Stories Telecasting

Experienced journalist focused on global news, trends, and untold stories — with a commitment to accuracy and impact.

0/Post a Comment/Comments