صرف 10 ہزار کا خانگی حج کوٹہ بحال
سعودی عرب نے نسک پورٹل محدود وقت کیلئے کھولا، تاخیر کی ذمہ داری ٹور آپریٹرس پر عائد
نئی دہلی۔(نمائندہ حقیقت ٹائمز)
جاریہ سال حج 2025 کے لیے خانگی ٹور آپریٹرس کی سنگین غفلت کے باعث ہزاروں ہندوستانی عازمین کا سفر حج خطرے میں پڑ گیا تھا، تاہم حکومت ہند کی بروقت مداخلت کے نتیجے میں سعودی وزارتِ حج و عمرہ نے 10 ہزار عازمین کے لیے نسک پورٹل (Nusuk Portal) دوبارہ کھولنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔یہ فیصلہ ایسے وقت آیا ہے جب پرائیوٹ ٹور آپریٹرس کی تاخیر کی وجہ سے منیٰ میں خیموں کی جگہیں مختص نہ ہو سکیں، جس کے سبب سعودی عرب نے ہندوستان کو دیے گئے پورے خانگی حج کوٹے کو منسوخ کرنے کی وارننگ دی تھی۔حج 2025 کے لیے سعودی حکومت نے ہندوستان کے لیے 1,75,025 عازمین کا کوٹہ مقرر کیا تھا، جسے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا جس کے تحت
حج کمیٹی آف انڈیا کے تحت 1,22,518, اور پرائیوٹ ٹور آپریٹرس کے توسط سے 52,507 عازمین سفر حج پر جانے والے تھے۔حج کمیٹی آف انڈیا نے اپنا پورا عمل مکمل کرتے ہوئے وقت پر تمام حاجیوں کے انتظامات بشمول مکہ، مدینہ، منیٰ، عرفات و مزدلفہ میں قیام، ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات کو سعودی قوانین کے مطابق مکمل کیا۔
کمبائنڈ گروپ آپریٹرس کی تاخیر
دوسری طرف، پرائیوٹ شعبہ میں 800 سے زائد منظورشدہ حج آپریٹرس کو سعودی حکومت کی ہدایت پر وزارتِ اقلیتی امور نے 26 مشترکہ یونٹوں (Combined Haj Group Operators) میں منظم کیا۔ ہر یونٹ کو مخصوص کوٹہ الاٹ کیا گیا۔سعودی وزارتِ حج نے تمام ممالک سے کہا تھا کہ وہ 25 مارچ2025 تک منیٰ کیمپ، رہائش، ٹرانسپورٹ، اور کھانے پینے کے معاہدے مکمل کر کے نسک پورٹل پر دستاویزات اپلوڈ کریں۔لیکن ہندوستان کے پرائیوٹ آپریٹرس ان تقاضوں کو پورا نہ کر سکے۔ 25 مارچ کی ڈیڈلائن گزرنے کے باوجود اکثریت نے منیٰ میں جگہ بک نہیں کروائی، جس کی وجہ سے سعودی حکومت نے ان گروپس کا کوٹہ معطل کر دیا۔ وزارت اقلیتی امور کے ایک اہلکار کے مطابق "یہ معاملہ عازمین کی سلامتی، رہائش اور مکہ و منیٰ میں سہولیات سے متعلق تھا۔ سعودی حکومت نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ وہ مزید رعایت نہیں دے گی۔"
حکومت ہند کی مداخلت اور سفارتی کوششیں
یہ معاملہ سنگین ہوتا جا رہا تھا کہ حکومت ہند، بالخصوص وزارت اقلیتی امور، وزارت خارجہ اور سعودی عرب میں ہندوستانی سفارتخانے نے فوری مداخلت کی۔ذرائع کے مطابق، ہندوستانی سفیر ڈاکٹر سہیل اعجاز خان اور اقلیتی امور کے سکریٹری ڈاکٹر نسیم احمد نے سعودی وزارت حج سے سفارتی سطح پر متعدد ملاقاتیں کیں۔ ہندوستانی وفد نے گزارش کی کہ کم از کم اتنے حاجیوں کو اجازت دی جائے جن کے لیے ابھی بھی منیٰ میں محدود جگہیں دستیاب ہیں۔سعودی عرب نے بالآخر نرمی دکھاتے ہوئے "نسک پورٹل" کو مخصوص مدت کے لیے دوبارہ کھولنے پر رضامندی ظاہر کی، تاکہ فوری طور پر 10 ہزار حاجیوں کے لیے بقیہ معاہدے مکمل کیے جا سکیں۔ملک کی مختلف ریاستوں سے عازمین اور ان کے اہل خانہ میں بے چینی بڑھنے لگی تھی۔ کئی پرائیوٹ گروپس نے جزوی ادائیگیاں پہلے ہی لے لی تھیں، جس کے باعث خدشہ تھا کہ ہزاروں حاجی اس سال حج سے محروم ہو جائیں گے۔
اسی دوران کانگریس کے رکن راجیہ سبھا ڈاکٹر سید ناصر حسین ،جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ اسٹالن اور محبوبہ مفتی کے ور دیگ مسلم لیڈروں نے الگ الگ بیانات میں مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فوری مداخلت کرے اور عازمین کے خواب ٹوٹنے سے بچائے۔ ان قائدین نے کہا کہ حج ایک دینی فریضہ ہے، اور حکومت اس سلسلے میں انتظامی غفلت کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔
اب وزارت اقلیتی امور نے 26 سی ایچ جی اوز کو حتمی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 10 ہزار حاجیوں کے لیے فوری معاہدے مکمل کریں اور دوبارہ تاخیر نہ ہو۔ وزارت نے یہ بھی کہا کہ مستقبل میں پرائیوٹ شعبہ کی کارکردگی کو کوٹہ الاٹمنٹ کے وقت مد نظر رکھا جائے گا۔حج کمیٹی آف انڈیا نے بھی وضاحت کی ہے کہ اس کے تحت جانے والے تمام 1,22,518 حاجیوں کے فلائٹس، خیمے، قیام، طعام اور رہائش کے انتظامات مکمل ہو چکے ہیں۔
یہ واقعہ اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ حج جیسے مقدس اور حساس فریضے کے انتظامات میں اعلیٰ ترین پیشہ ورانہ معیار، وقت کی پابندی، اور جوابدہی کا کلچر انتہائی ضروری ہے۔ خانگی شعبے کی یہ کوتاہی نہ صرف ہزاروں افراد کے مقدس سفر کو خطرے میں ڈال سکتی تھی بلکہ ہندوستان کی ساکھ کو بھی متاثر کر سکتی تھی۔حکومت کی سفارتی کوششوں نے وقتی طور پر ایک بحران کو ٹال دیا ہے، مگر مستقبل کے لیے سخت نظم و ضبط اور نگرانی کی اشد ضرورت ہے۔
عازمین میں اضطراب برقرار
تاہم اب بھی ہزاروں عازمینِ حج خانگی ٹور آپریٹرز کی ناقص کارکردگی اور انتظامی ناکامیوں کے سبب شدید اضطراب کا شکار ہیں۔ نہ تو ان کے سفرِ حج کی کوئی حتمی ضمانت موجود ہے، اور نہ ہی یہ واضح ہے کہ اگر روانگی ممکن نہ ہو سکی تو جمع شدہ رقوم کب اور کس طریقے سے واپس کی جائیں گی۔ ایسے میں حکومت ہند کی جانب سے اس معاملے میں پہل کرتے ہوئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ عازمین کو ذہنی اذیت سے نجات دلائی جا سکے اور ان کے مالی و مذہبی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
Arambh Suddi Kannada News True Newses And Stories Telecasting
Experienced journalist focused on global news, trends, and untold stories — with a commitment to accuracy and impact.
Post a Comment