بیدر میں وقف ترمیمات کے خلاف مسلمانوں کا عظیم احتجاج، صدر جمہوریہ کو میمورنڈم روانہ
بیدر، 28 اپریل (نامہ نگار)
بیدر میں ہزاروں مسلمانوں نے حالیہ وقف ایکٹ میں کی گئی ترمیمات کے خلاف زبردست احتجاج کیا۔ احتجاج کا آغاز بیدر کی جامع مسجد سے ایک عظیم الشان ریلی کی صورت میں ہوا، جو ڈاکٹر امبیڈکر سرکل پر ایک بڑے احتجاجی جلسے میں تبدیل ہوگیا۔جلسہ عام میں مقررین نے وقف ترمیمات کو اسلامی مذہبی اقدار، شریعت، ثقافتی آزادی اور قومی یکجہتی پر سنگین حملہ قرار دیا۔ مقررین نے کہا کہ یہ ترامیم ہندوستان کے آئین میں دی گئی سیکولرازم، اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادی کی روح کے منافی ہیں۔احتجاجی جلسے کے اختتام پر بیدر کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے مظاہرین سے ملاقات کی اور ان کا میمورنڈم وصول کیا۔ یہ میمورنڈم صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو کو بھیجا گیا ہے، جس میں وقف ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
میمورنڈم میں درج اہم نکات درج ذیل ہیں جن میں حکومت کی جانب سے وقف املاک کو اپنے کنٹرول میں لینے کی کوشش آئینی اور عدالتی اصولوں کے خلاف ہے۔مرکزی و ریاستی وقف بورڈز میں مسلمانوں کی نمائندگی کم کرنا اور وقف بورڈ کے سی ای او کے لیے مسلم ہونا لازمی نہ رکھنے کا فیصلہ اقلیتوں کی خودمختاری پر حملہ ہے۔'وقف بائی یوزر' کے اصول کو ختم کر دینا کئی تاریخی مذہبی مقامات کو خطرے میں ڈال دے گا۔وقف املاک کو غیر فہرست بند کر کے ان پر قبضہ یا فروخت کے خطرات بڑھا دیے گئے ہیں، جو مسلم برادری کے فلاحی منصوبوں کو نقصان پہنچائے گا۔ان ترامیم سے مسلم پرسنل لا اور مذہبی آزادی پر بھی کاری ضرب لگے گی۔ وغیرہ شامل ہیں ۔میمورنڈم میں صدر جمہوریہ سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر ان ترامیم کو رد کریں اور ملک کی سیکولر شناخت اور اقلیتی برادریوں کے مذہبی حقوق کا تحفظ کریں۔احتجاجی مظاہرہ پرامن انداز میں مکمل ہوا اور مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں پرزور نعرے بازی کی۔
Arambh Suddi Kannada News True Newses And Stories Telecasting
Experienced journalist focused on global news, trends, and untold stories — with a commitment to accuracy and impact.
Post a Comment