Shariah Courts’ Fatwas Are Not Legally Binding, Says Supreme Court سپریم کورٹ: شرعی عدالتوں اور قاضیوں کے فیصلے قانوناً نافذ العمل نہیں

سپریم کورٹ کا تازہ فیصلہ

 شرعی عدالتوں،دارالقضاء اور قاضیوں کے فیصلوں کو قانونی حیثیت حاصل نہیں

نئی دہلی (نمائندہ خصوصی)

سپریم کورٹ آف انڈیا نے ایک اہم فیصلے میں واضح کیا ہے کہ ملک میں قائم شرعی عدالتیں، قاضیوں کی عدالتیں یا دارالقضاء ،قضاوت جیسے اداروں کو قانونی طور پر تسلیم شدہ عدالتوں کا درجہ حاصل نہیں ہے اور ان کے دیے گئے فیصلے یا فتوے قانوناً نافذ العمل نہیں کہلائے جا سکتے۔جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس احسن الدین امان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ایک خاتون کی نان و نفقہ کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ"شریعت عدالتوں یا دارالقضاء کے کسی بھی فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ اگر فریقین رضاکارانہ طور پر کسی فیصلے کو قبول کرلیں تو وہ معاہدہ صرف ان کے درمیان موثر ہوسکتا ہے، لیکن اسے قانونی طور پر نافذ نہیں کیا جا سکتا۔"عدالت نے اپنے فیصلے میں 2014 میں وِشو لوچن مدن بنام یونین آف انڈیا کیس میں دیے گئے تاریخی فیصلے کا حوالہ بھی دیا، جس میں پہلے ہی شریعت عدالتوں کو قانونی حیثیت نہ دیے جانے کا اصول طے کیا گیا تھا۔مقدمے کی تفصیلات کے مطابق درخواست گزار خاتون نے اپنے شوہر سے نان و نفقہ کے مطالبے کے لیے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 125 کے تحت فیملی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ فیملی کورٹ نے دعویٰ مسترد کرتے ہوئے استدلال پیش کیا تھا کہ فریقین کے درمیان قاضی کی عدالت میں طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت معاملات حل ہوچکے ہیں۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا، جسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔مقدمے کے پس منظر میں یہ امر قابل ذکر ہے کہ دونوں فریقین کی دوسری شادی 24 ستمبر 2002 کو انجام پائی تھی۔ بعدازاں 2005 میں شوہر نے بھوپال کی قاضی عدالت میں طلاق کا دعویٰ دائر کیا، جو بعد میں ایک مفاہمتی معاہدے کی بنیاد پر خارج کردیا گیا۔ 2008 میں دوبارہ دارالقضاء میں طلاق کی کارروائی شروع ہوئی اور 2009 میں شوہر نے طلاق نامہ جاری کردیا۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ فیملی کورٹ کی جانب سے خاتون کے نان و نفقہ کے دعوے کو مسترد کرنا درست نہیں تھا۔ عدالت نے قرار دیا کہ دوسری شادی کی بنیاد پر جہیز کے مطالبے کو خارج کرنا قیاس آرائی پر مبنی ہے اور معاہدے کے مواد میں خاتون کی کسی قسم کی غلطی تسلیم کرنے کا کوئی ذکر موجود نہیں تھا۔عدالت نے خاتون کو ماہانہ 4000 روپے نان و نفقہ ادا کرنے کا حکم جاری کیا، جو ابتدائی عرضداشت کی تاریخ سے مؤثر ہوگا۔ لائیو لا نے عدالتی حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ یہ مقدمہ: شاہجہان بنام ریاست اتر پردیش کا ہے،جس پر سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران یہ فیصلہ سنایا ۔

Author

Arambh Suddi Kannada News True Newses And Stories Telecasting

Experienced journalist focused on global news, trends, and untold stories — with a commitment to accuracy and impact.

0/Post a Comment/Comments