Siddaramaiah Defends Muslim, Lingayat Data in Caste Report ریاست میں ہندی کی زبردستی ہرگز نہیں چلے گی: وزیر اعلیٰ

نئی مردم شماری میں مسلمانوں کی آبادی 90 فیصد بڑھی تو لنگایت صرف 8 فیصد

ذات پات پر مبنی سروےرپورٹ پر بی جے پی کو تنقید کا اخلاقی حق نہیں: سدارامیا

منڈیا، 22 اپریل (حقیقت ٹائمز)

وزیر اعلیٰ سدارامیا نے آج کہا ہے کہ بی جے پی کو پسماندہ طبقات کمیشن کے صدر جے پرکاش ہیگڈے کی جانب سے دی گئی ذات پات پر مبنی سروے رپورٹ پر اعتراض کرنے کا اخلاقی حق حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر رپورٹ میں کوئی خامی ہے تو حکومت اس میں ترمیم کرنے کو تیار ہے، مگر بے بنیاد الزامات سے ماحول خراب کرنا درست نہیں۔ آج منڈیا ضلع کے ناگ منگل میں میڈیا سے بات کرتے ہوۓ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رپورٹ پر کابینہ کے وزراء کو اپنی رائے دینے کی ہدایت دی گئی ہے، جن پر غور کے بعد اگلی کابینہ اجلاس میں حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔بی جے پی کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات، خاص طور پر مسلمانوں کی آبادی میں 90 فیصد اضافے اور لنگایت برادری کی صرف 8 فیصد اضافے کے دعوے پر تبصرہ کرتے ہوئے سدارامیا نے کہا کہ یہ اعداد و شمار کانت راجو کمیشن کی سفارشات کی بنیاد پر پیش کیے گئے ہیں، جنہیں جے پرکاش ہیگڈے نے شامل کیا ہے۔

ہندی کی زبردستی کو اجازت نہیں

ریاست میں ایک وِنگ کمانڈر کی جانب سے کنڑا بولنے والے فرد پر حملے کے بارے میں ردعمل دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ متعلقہ افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ خاطیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ریاست میں ہندی کو زبردستی مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہاں کنڑ اور انگریزی زبان پر مبنی دو لسانی پالیسی نافذ ہے، اور ریاست تین لسانی فارمولے کو نہیں مانتی۔

دینداری کے نام پر دکھاوا نہ ہو 

اسی دوران ناگ منگل تعلقہ کے ڈوڈّبال میں 39 سال بعد ہونے والے ایک مذہبی جلسے میں وزیر اعلیٰ سدارامیا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ بھگوان کی پوجا کرتے ہیں انہیں منافقت سے دور رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ"جو کچھ نہیں کرنا چاہیے، وہ سب کچھ کر کے، پھر پوجا کر لینے سے گناہ ختم نہیں ہوتے۔ انسانوں سے محبت کرنا اصل عبادت ہے۔"انہوں نے کہا کہ سماج میں ہر ذات اور مذہب کے اپنے عقائد ہوتے ہیں، جن کا احترام کیا جانا چاہیے۔ سب کو ایک دوسرے کے اعتقادات کا احترام کرتے ہوئے بقائے باہمی کی راہ پر چلنا ہوگا۔انہوں نے ڈاکٹر امبیڈکر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دستور سب کو اپنے عقیدے کے مطابق عمل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔اور وہ خود تعلیم حاصل کرکے وزیر اعلیٰ بنے ہیں، اور یہی تعلیم ڈاکٹر امبیڈکر کی اولین ترجیح تھی۔ اس لیے ہر فرد کو تعلیم کو اولین اہمیت دینی چاہیے۔انہوں نے ذات پات کی بنیاد پر امتیاز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب کسی کے پاس معاشی اور سماجی طاقت آتی ہے، تب ہی حقیقی تبدیلی ممکن ہوتی ہے۔انہوں نے قدیم دَور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "ایک زمانے میں اگر شودر سنسکرت سیکھنے کی کوشش کرتا تھا تو اس کے کان میں گرم سیسہ ڈالا جاتا تھا۔ مگر آج آئین کی بدولت ایسی ناانصافیوں کا خاتمہ ہوا ہے اور سب کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا ہے۔"

Author

Arambh Suddi Kannada News True Newses And Stories Telecasting

Experienced journalist focused on global news, trends, and untold stories — with a commitment to accuracy and impact.

0/Post a Comment/Comments