CM Slams Centre for Withholding Karnataka’s Funds نرملا سیتارمن کے وعدے کھوکھلے: سدارامیا

 مرکزی حکومت کی طرف سے کرناٹک کو مالی امداد میں تاخیر، وزیر اعلیٰ کا سخت ردعمل

ریاست کے منصوبوں پر مرکز کا نام مگر رقم دینا بھول جاتے ہیں۔ سدارامیا کا طنز

بنگلورو، 14 مئی (حقیقت ٹائمز)

وزیر اعلیٰ سدارامیا نے مرکزی حکومت پر شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کی جانب سے ریاست کو واجب الادا فنڈز پچھلے دو سالوں سے روک دیے گئے ہیں، جس سے ریاستی ترقیاتی منصوبے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی جانب سے دی جانے والی ٹیکس رقم کے باوجود، مرکزی حکومت اپنا حصہ دینے میں ناکام ہو رہی ہے۔وہ ودھان سودھا میں منعقدہ ریاستی سطح کی "دشا کمیٹی" کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سے ریاست کو پینشن، نریگا، جل جیون مشن، بھدرا اپر کنال منصوبہ سمیت کئی اہم ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص فنڈز جاری نہیں کیے جا رہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے بجٹ میں 5,360 کروڑ روپے بھدرا اپر کنال منصوبے کے لیے دینے کا اعلان کیا تھا، لیکن اب تک ایک روپیہ بھی جاری نہیں ہوا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے ذاتی طور پر نرملا سیتارمن سے دو مرتبہ ملاقات کی، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔سدارامیا نے بتایا کہ 15ویں مالیاتی کمیشن کی سفارشات کے تحت ریاست کو 5,495 کروڑ روپے خصوصی گرانٹ ملنا تھا، جو کہ تالابوں کی ترقی اور رنگ روڈ کے لیے مختص تھے۔ اس کے علاوہ ریاستی حکومت کو جل جیون مشن اسکیم کے تحت 2023-24 میں 7,656 کروڑ اور 2024-25 میں 3,233 کروڑ روپے ملنے تھے، لیکن مرکز نے مجموعی طور پر 10,000 کروڑ روپے روک رکھے ہیں۔اسی طرح مرکزی تعاون سے چلنے والی سماجی تحفظ کی اسکیموں جیسے بیواؤں، بزرگوں اور معذوروں کی پنشن کے لیے ریاست نے 5,665 کروڑ روپے فراہم کیے ہیں، لیکن مرکز نے محض 113.92 کروڑ روپے جاری کیے ہیں، جبکہ اس کی حصہ داری 559 کروڑ ہونی چاہیے تھی۔اس مرحلے میں کانگریس رکن اسمبلی اور دشا کمیٹی کے رکن رضوان ارشد نے بھی اس موقع پر اراکین پارلیمان سے سوال کیا مرکزی حکومت اتنی کمزور ہو گئی ہے کہ پینے کے پانی جیسی بنیادی ضرورت کے منصوبوں کے لیے بھی رقم جاری نہیں کر سکتی؟وزیرا علیٰ نے کہا کہ مرکز نے 2024-25 میں 22,758 کروڑ روپے منظور کیے تھے لیکن اب تک صرف 18,561 کروڑ جاری کیے گئے ہیں۔ جبکہ 4,195 کروڑ اب بھی باقی ہیں۔وزیر اعلیٰ نے سوال کیا کہ ریاست کی جانب سے مالی طور پر تعاون کردہ منصوبوں پر وزیر اعظم اور مرکزی حکومت کا نام ہوتا ہے، جب کہ اصل فنڈنگ ریاست کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست مرکز کو 4.5 لاکھ کروڑ روپے ٹیکس دیتی ہے، لیکن مرکز کی جانب سے چھوٹے چھوٹے حصے بھی وقت پر نہیں دیے جاتے۔وزیر اعلیٰ نے ریاست کے لوک سبھا اور راجیہ سبھا ارکان پر بھی تنقید کی اور کہا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے بچنے کی کوشش نہ کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ان دو سالوں میں کسی رکن پارلیمان نے ریاست کے مفاد میں آواز بلند کی ہے؟نریگا اسکیم میں ضلع سطح پر بے ضابطگیوں کی شکایات پر وزیر اعلیٰ نے متعلقہ افسران کے خلاف فوجداری مقدمات درج کرنے اور قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت دی۔ریاستی سطح کے اس اجلاس میں افسران کی طرف سے بتایا گیا کہ مرکزی حکومت سے نریگا اسکیم کی رقم اب تک نہیں ملی، پینے کے پانی کی قومی اسکیم کے تحت بھی مرکز نے گزشتہ دو سالوں کی رقم ادا نہیں کی۔وزیر اعلیٰ نے ضلع سطح پر دشا کمیٹی کی باقاعدہ میٹنگ کے انعقاد کی ہدایت دی۔ اور نریگا کی سالانہ عملی منصوبہ بندی تین ماہ کے اندر مکمل کرنے کی تاکید۔

Author

TAUZ UL IMAM MD NABI

Experienced journalist focused on global news, trends, and untold stories — with a commitment to accuracy and impact.

0/Post a Comment/Comments