Karnataka to Grant Land Titles in 3,614 Revenue Villages by June-Endمردم شماری سے قبل ٹائٹل ڈیڈز کی تقسیم مکمل کی جائے: کرشنا بائرے گوڑا
byAdministrator-0
ریاستی حکومت کی جانب سے 3,614 بستیوں کو ریونیو دیہات میں تبدیل کرنے کی مہم
جون کے آخر تک تمام مراحل مکمل کرنے کا کرشنا بائرے گوڑا کی سخت تاکید
بنگلورو، 3 مئی (حقیقت ٹائمز)
کرناٹک کی کانگریس حکومت نے غیر ریونیو بستیوں کو قانونی حیثیت دینے کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جون کے اختتام تک ریاست کی تمام 3,614 بستیوں کو ریونیو دیہات کا درجہ دے دیا جائے گا، تاکہ وہاں رہنے والے ہزاروں خاندانوں کو مالکانہ حقوق حاصل ہو سکیں۔ اس عمل کے تحت 20 مئی کو ہوسپیٹ میں ایک لاکھ افراد کو ’’حق پتر‘‘ (مالکانہ دستاویزات) دیے جانے کا منصوبہ ہے۔ریاستی وزیر برائے مالگذاری ، کرشنا بائرے گوڑا نے ہفتہ کے روز ویکاس سودھا سے تمام ضلع ڈپٹی کمشنروں کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے دوران یہ ہدایت جاری کی۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ ریاستی حکومت اس سال کے اختتام تک دو لاکھ مستحقین کو زمین کے مالکانہ حقوق دینے کے عزم پر قائم ہے۔وزیر موصوف نے بتایا کہ 2017 میں قانون میں ترمیم کرتے ہوئے ایسے علاقوں کو ریونیو دیہات قرار دینے کی بنیاد رکھی گئی تھی، جو عشروں سے بنیادی سہولیات سے محروم تھے۔ تاہم، کئی وجوہات کی بنا پر یہ عمل مکمل نہیں ہو سکا۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام اُن افراد کے لیے ہے، جنہیں ریاست کی ترقی کے باوجود بنیادی حقوق تک رسائی نہ مل سکی۔اب تک 3,614 میں سے 2,600 دیہات کو حتمی نوٹیفکیشن جاری کیا جا چکا ہے، جبکہ باقی 1,014 بستیوں کے لیے جون کے آخر تک نوٹیفکیشن مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ وزیر موصوف نے نشاندہی کی کہ جولائی سے شروع ہونے والی مردم شماری کے بعد مرکزی حکومت نئی نوٹیفکیشن کی اجازت نہیں دے گی، اس لیے وقت پر کارروائی ضروری ہے۔اب تک نوٹیفائی شدہ 2,600 ریونیو دیہات میں 1.41 لاکھ مستحقین کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ ان میں سے 92,719 افراد کے لیے مالکانہ دستاویزات تیار کر لیے گئے ہیں، جبکہ بقیہ تقریباً 50,000 افراد کی فہرست پر کام جاری ہے۔ ساتھ ہی ٹمکور، چترادرگہ، بیلگاوی، ہاویری، رائچور، باگل کوٹ، وجے نگر، اور داونگیرے جیسے اضلاع میں مزید 30,000 سے 35,000 مستحقین کی شناخت متوقع ہے۔کرشنا بائرے گوڑا نے زور دیا کہ ریاست کے حاشیے پر موجود طبقات، بالخصوص تانڈا، ہری، اور ہٹی جیسے علاقوں میں بسنے والے افراد، معاشی و سماجی اعتبار سے سب سے زیادہ پسماندہ ہیں۔ کئی دہائیوں تک ان علاقوں میں نہ سڑکیں تھیں، نہ اسکول، نہ پانی — یہ دیہی زندگی کی تلخ حقیقتیں ہیں، جنہیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم حکومت کے دو سال مکمل ہونے کا جشن منانا چاہتے ہیں، اور یہ تبھی بامعنی ہوگا جب ہم ان محروم طبقات کو مستقل شناخت اور بنیادی سہولیات فراہم کر سکیں۔اس موقع پر محکمہ مالگزاری کے پرنسپل سکریٹری راجندر کمار کٹاریا، ریونیو کمشنر سنیل کمار، اور محکمۂ سروے کے کمشنر منجوناتھ بھی اجلاس میں شریک رہے۔
Arambh Suddi Kannada News True Newses And Stories Telecasting
Experienced journalist focused on global news, trends, and untold stories — with a commitment to accuracy and impact.
Post a Comment