Relax 50% Cap on Reservation: Siddaramaiah ریزرویشن کی حد 50 فیصد سے بڑھا کر آبادی کے مطابق کی جائے: وزیراعلیٰ کرناٹک
byAdministrator-0
ریزرویشن کی حد 50 فیصد سے بڑھا کر آبادی کے مطابق کی جائے۔ سدارامیا
مساوات کے قیام کے لیے ہر طبقے کو سیاسی، تعلیمی، معاشی اور سماجی سطح پر شراکت دی جانی چاہیے
بنگلور، یکم مئی (حقیقت ٹائمز)
وزیراعلیٰ سدارامیا نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روایتی مردم شماری کے ساتھ ساتھ ذات پر مبنی سماجی، تعلیمی اور معاشی سروے بھی کرے، تاکہ ملک میں حقیقی سماجی انصاف کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے 50 فیصد کے موجودہ ریزرویشن کی حد کو نرم کرتے ہوئے آبادی کے تناسب سے ریزرویشن فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔سرکاری رہائش گاہ کاویری رہائش گاہ پر منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سدارامیا نے کہا کہ آئین ملک کے پسماندہ طبقات کو تعلیم اور روزگار میں ریزرویشن فراہم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ذات پر مبنی جامع سروے کیا جائے تاکہ موجودہ معاشرتی و معاشی حقیقتوں کی بنیاد پر پالیسیاں بن سکیں۔سدارامیا نے بتایا کہ راہل گاندھی نے بھی مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری کے ساتھ ساتھ سماجی اور معاشی سروے بھی کروایا جائے تاکہ ملک کے محروم طبقات کو ان کا حق مل سکے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ محض اعلانات سے کچھ نہیں ہوتا۔ سماجی انصاف کی حقیقی عمل آوری تبھی ممکن ہے جب اس کی بنیاد مکمل، شفاف اور سائنسی سروے پر ہو۔ کرناٹک حکومت نے 2015 میں 192 کروڑ روپے خرچ کر کے 1.33 لاکھ اہلکاروں کے ذریعے ایک سماجی، تعلیمی و معاشی سروے کروایا تھا۔ ان کے مطابق اب مرکزی حکومت بھی اس سمت میں قدم بڑھا رہی ہے، شاید بہار انتخابات اس کیلئے ذمہ دار ہیں۔انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے پیش کردہ نئے سماجی و تعلیمی سروے پر 9 مئی کو کابینہ اجلاس میں بحث ہوگی، جس کے بعد حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔ ساتھ ہی مرکزی حکومت کو آئین کے آرٹیکل 15(5) کے تحت نجی تعلیمی اداروں میں بھی ریزرویشن فراہم کرنے کی سفارش کی جائے گی۔سدارامیا نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ اس پارٹی نے ہمیشہ سماجی انصاف کی مخالفت کی ہے، جیسا کہ 73 ویں و 74 ویں آئینی ترمیمات کے وقت بھی ہوا تھا۔ انہوں نے پوچھا کہ جب بی جے پی کی حمایت یافتہ حکومت بہار میں ذات پر مبنی سروے کر رہی ہے، تو وہ کرناٹک کی کوششوں کو غیر سائنسی کیوں قرار دے رہی ہے؟وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ مخلوط حکومت کے دور میں پسماندہ طبقات کے وزیر پٹارنگاشیٹی کو رپورٹ پیش کرنے سے روکا گیا تھا اور انہیں معطل کرنے کی دھمکی دی گئی تھی، جس کی وجہ سے وہ رپورٹ جمع نہ کرا سکے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ 93 فیصد آبادی کو اس وقت کیے گئے ریاستی سروے میں شامل کیا جا چکا ہے۔ باقی 100 فیصد کو شامل کرنا ممکن نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاستی حکومت کے فیصلے کے بعد مرکزی حکومت کو حتمی رپورٹ روانہ کی جائے گی، اور ریاست کا بجٹ بھی اسی سروے کی بنیاد پر تیار کیا جائے گا۔وزیراعلیٰ نے مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان کے اس بیان کو مسترد کیا کہ پنڈت نہرو ذات پر مبنی مردم شماری کے خلاف تھے۔ سدارامیا نے کہا کہ یہ ایک جھوٹا پروپیگنڈا ہے، جس کا مقصد عوام کو گمراہ کرنا ہے۔سدارامیا نے زور دے کر کہا کہ حقیقی مساوات کے قیام کے لیے تمام طبقات کو سیاسی، تعلیمی، معاشی اور سماجی سطح پر برابر کا حصہ دینا ہوگا۔ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ ریاستی حکومت کی طرح خود بھی سائنسی، مکمل اور جامع ذات پر مبنی سروے کروائے، تاکہ ملک میں انصاف پر مبنی ترقی کی راہ ہموار ہو سکے۔
Arambh Suddi Kannada News True Newses And Stories Telecasting
Experienced journalist focused on global news, trends, and untold stories — with a commitment to accuracy and impact.
Post a Comment