Girish Karnad’s Three Iconic Plays Now in Urdu: Book Released in Bengaluru گریش کرناڈ کے تین شاہکار ڈراموں کا اردو ترجمہ، بنگلور میں کتاب کی رسمِ اجرأ

کرناڈ جیسی شخصیات قوم کا علمی، فکری اور تہذیبی سرمایہ ہوتی ہیں ۔روشن بیگ

بنگلور میں "گریش کرناڈ کے تین ڈرامے" کی رسمِ اجرا، علمی و ادبی شخصیات کی بصیرت افروز گفتگو

تاریخ کو مسخ کرنے والی کوششوں کے خلاف تحریک ضروری ۔مکند راج کی حقیقت بیانی

بنگلور، 19 اپریل (عبدالحلیم منصور)

ادب، تاریخ اور تہذیب کا ایک خوبصورت امتزاج اُس وقت سامنے آیا جب کل شام شہرِ بنگلور کے ممتاز علمی ادارے انڈیا اردو انسٹیٹیوٹ کی جانب سےکنڑا کے گیان‌ پیٹھ ایوارڈ یافتہ معروف ڈرامہ نگار گریش کرناڈ کے تین اہم تاریخی و نمائندہ ڈراموں — تغلق، ڈریمز آف ٹیپو سلطان خواب نامہ ٹیپو سلطان اور راکشسا ٹانگڈی۔ معرکہ تالی کوٹ کے اردو ترجمے پر مبنی کتاب "گریش کرناڈ کے تین ڈرامے" کی رسمِ اجرا ایلیانس فرانسے کے پُروقار آڈیٹوریم میں عمل میں آئی۔ اس اہم علمی و ادبی موقع پر اردو، کنڑا،انگریزی سماجی خدمات اور سرکاری شعبوں سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات شریک ہوئیں، اور اپنی گفتگو سے محفل کو فکر، تہذیب اور بین السانی میل جول کی ایک حسین شام میں بدل دیا۔کتاب کے مترجم، بنگلور یونیورسٹی کے سابق صدر شعبۂ اردو، پروفیسر م ن سعید ہیں، جنہوں نے گریش کرناڈ کے تاریخی اور فکری تناظر کو اردو زبان کے قالب میں ڈھالنے کی دیانتدارانہ کوشش کی ہے۔ نظامت کے فرائض معروف قلمکار اعظم شاہد نے اپنے منفرد اسلوب میں انجام دیے، جبکہ اسٹیج ڈراموں کے ہنر مند ہدایت کار ظفر محی الدین نے خواب نامہ ٹیپو سلطان کے ایک مؤثر منظر کی آڈیو ویژوئل پیشکش سے تقریب کو جمالیاتی اور فکری رنگ عطا کیا۔

کتاب کا اجراء کرتے ہوئے سابق وزیر و سینیئر لیڈر آر. روشن بیگ نے گریش کرناڈ کو ہندوستان کی فکری روایت کا نڈر ترجمان قرار دیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے جھوٹے نظریات اور فرقہ وارانہ مفروضات کو علمی اور ثقافتی ہتھیاروں سے بے نقاب کیا۔ بابری مسجد کے بعد جب ملک میں نفرت کے شعلے بھڑک رہے تھے، اُس وقت گریش کرناڈ اُن چند شخصیات میں شامل تھے جنہوں نے صحافی این رام کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جانے والی غلط فہمیوں کے خلاف حقائق پر مبنی محاذ کھولا۔ انہوں نے کرناڈ سے ذاتی مراسم و اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے شیدائی رہے ہیں، اور کرناڈ جیسی شخصیات قوم کا علمی، فکری اور تہذیبی سرمایہ ہوتی ہیں، جو جھوٹی قوم پرستی کے خلاف بغاوت کا پرچم بلند کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اردو والوں کی جانب سے یہ ترجمہ گریش کرناڈ کو بہترین خراجِ عقیدت ہے۔

پروفیسر م ن سعید نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ گریش کرناڈ کے ڈرامے محض ادبی تخلیقات نہیں بلکہ فکری احتجاج اور تہذیبی مکالمہ ہیں۔ ان کے اردو ترجمے کو انہوں نے ایک ذمے داری سمجھ کر نبھایا ہے تاکہ اردو قارئین اس فکری روایت سے جُڑ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کے آئینے سے حال کو سمجھنے کا جو فن گریش کرناڈ نے سکھایا ہے، وہ نئی نسل کے لیے نہایت اہم ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ انڈیا اردو انسٹیٹیوٹ دوسری زبانوں سے اردو میں ادب منتقل کرنے کے ہر کام میں تعاون کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ان کی پہلی کتاب کا اجراء بھی روشن بیگ کے ساتھ اس وقت گوا کے گورنر خورشید عالم خان مرحوم کے ہاتھوں عمل میں آیا تھا، اور آج ایک بار پھر انہیں ہی یہ سعادت حاصل ہوئی۔

ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر اور ادیب عزیزاللہ بیگ نے کہا کہ گریش کرناڈ کی تخلیقات تاریخ سے آگے بڑھ کر انسان دوستی، فکری دیانت اور سماجی توازن کا پیغام دیتی ہیں۔ ان کی تحریریں قارئین کو سوال اُٹھانے کی جرأت عطا کرتی ہیں۔ انہوں نے اردو اکادمی کو مشورہ دیا کہ ترجمہ نگاری پر خصوصی ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے تاکہ دیگر زبانوں کا ادبی سرمایہ اردو میں منتقل ہوسکے۔

آل انڈیا ریڈیو کے سابق ڈائریکٹر ملنسار اطہر نے کہا کہ گریش کرناڈ نے اپنے کرداروں کو اس طرح برتا ہے کہ قاری یا ناظر کو وہ براہِ راست مکالمے میں کھینچ لیتے ہیں۔ اردو ترجمہ اس تاثیر کو نہ صرف قائم رکھتا ہے بلکہ اردو کی تہذیبی شائستگی سے اس میں نیا رنگ بھرتا ہے۔ انہوں نے مترجم پروفیسر سعید کو اس کام پر مبارکباد پیش کی۔

کرناٹک ساہتیہ اکیڈمی کے صدر ایل. مکند راج نے اردو میں گریش کرناڈ کی آمد کو بین لسانی ادبی مکالمے کی بہترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف اردو ادب کے لیے نہیں بلکہ قومی یکجہتی اور فکری ہم آہنگی کے لیے بھی ایک مثبت قدم ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کے بارے میں تاریخ کی سچائیوں کے ساتھ کھلواڑ کرنے والی فسطائی طاقتوں کا پردہ فاش کیا اور کنڑا ادب کے حوالوں کے ساتھ حقیقی تاریخ کے ثبوت پیش کئے۔انہوں نے واضح کیا کہ آج تاریخ کو مسخ کرنے کی منظم کوششیں کی جا رہی ہیں، اور ایسی صورت میں ادیبوں، مترجمین اور مؤرخین کی ذمے داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ تخلیقی سچائی کے ساتھ گمراہیوں کا مقابلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمپی کی تباہی اور وجے نگر سلطنت کے خاتمے کا الزام مسلمانوں پر عائد کرنا تاریخی طور پر غلط ہے، کیونکہ اس میں دیگر ہندو راجاؤں کا بھی اہم کردار رہا ہے۔ٹیپو سلطان کی شخصیت کو سیکولرزم کا علمبردار قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج اگر دلتوں کے پاس جو زرعی زمین ہے، تو اس کیلئے ٹیپو ذمہ دار ہیں،اور روینیو اصلاحات ان کی ہی دین ہے۔ان کے کردار کو مسخ کرنے کی کوششوں کے خلاف تحریک ضروری ہے ۔انہوں نے اردو میں ترجمہ کاری کو فروغ دینے کا وعدہ کیا اور ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے ہم آہنگی اور بھائی چارے کے فروغ کے لیے جاری کوششوں کا ذکر کیا۔

 انجمن ترقی اردو کرناٹک کے صدر محمد عبیداللہ شریف نے صدارتی خطاب میں کہا کہ اردو ایک ایسی زبان ہے جو تمام تہذیبوں، روایتوں اور زبانوں کو اپنے اندر سمو لینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ گریش کرناڈ کے ڈرامے اردو زبان میں فکری خوشبو کا اضافہ ہیں، اور ان کا ترجمہ نئی نسل کے لیے فکری اور تہذیبی تربیت کا ذریعہ بنے گا۔ انہوں نے اس پہلو کو سراہا کہ اردو زبان فکری مواد کو اپنی زبان میں منتقل کر کے ایک بار پھر اپنا تمدنی کردار ادا کر رہی ہے۔اس موقع پر مترجم پروفیسر م ن سعید کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ یہ کتاب علمی و ادبی حلقوں میں پہلے ہی موضوعِ گفتگو بن چکی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ یہ اردو قارئین کو نہ صرف گریش کرناڈ کی فکری دنیا سے روشناس کرائے گی بلکہ ہندوستانی تاریخ و ثقافت کو ایک نیا تناظر عطا کرے گی — ایسا تناظر جس میں سوال، مکالمہ، جرأت اور دیانت ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ڈاکٹر منظور نعمان نے اپنی قرات سے اجلاس کا آغاز کیا۔ صبیحہ فاطمہ کے شکریہ کے ساتھ اجلاس اجلاس کا اختتام ہوا۔

Author

Arambh Suddi Kannada News True Newses And Stories Telecasting

Experienced journalist focused on global news, trends, and untold stories — with a commitment to accuracy and impact.

3/Post a Comment/Comments

  1. عزیزم حلیم منصور، میرے پاس وہ موزوں الفاظ نہیں ہیں جن میں میں رپورٹنگ کی معراج کو چھو لینے والی اس رپورٹ کی تعریف کر سکوں-الفاظ کا انتخاب، روداد کی ترتیب، مہمانوں کے خطاب کی روح تک پہنچنا اور اس کی کامیاب ترین ترسیل، کیا عرض کروں، لاجواب، لاجواب! اللہ کرے زور قلم اور قوت ترسیل اور زیادہ-

    ReplyDelete
  2. پروگرام کو سننے اور دیکھنے کے لیے اور بھی شخصیات آئی ہو گی، انکے نام بھی دئے جاتے تو اچھا تھا....

    ReplyDelete
  3. عمدہ اور بہترین رپورٹنگ....

    ReplyDelete

Post a Comment