Push for Grassroots Governance and Local Empowerment دیہی سطح پر اختیارات کی منتقلی پر حکومت کا فوکس

لا مرکزیت کو مؤثر بنانے کے لیے عوامی شمولیت ناگزیر: وزیر اعلیٰ سدارامیا

بنگلور15  مئی (حقیقت ٹائمز)

 وزیر اعلیٰ سدارامیا کی صدارت میں آج ریاستی منصوبہ بندی کمیشن اور ریاستی لا مرکزیت منصوبہ و ترقی کمیٹی کی مشترکہ میٹنگ منعقد ہوئی۔ اجلاس میں ریاست میں لا مرکزیت کے نفاذ، عوامی شمولیت اور منصوبہ جاتی ترقی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ لا مرکزیت کا مطلب صرف اختیارات کی تقسیم نہیں، بلکہ اس میں عوامی شمولیت کو یقینی بنانا بھی لازم ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بجٹ پیش کیے جانے سے قبل مختلف منصوبہ جاتی کمیٹیوں کا اجلاس منعقد کرکے عوامی آرا کو سنجیدگی سے شامل کرنا چاہیے۔انہوں نے ہدایت دی کہ ریاستی پلاننگ کمیشن کے نائب صدر باقاعدگی سے ریاست کا دورہ کریں اور زمینی حقائق کا جائزہ لیں۔ ساتھ ہی، افسران کو ہدایت دی گئی کہ پالیسی اور منصوبہ بندی کمیٹیوں کی میٹنگیں باقاعدگی سے منعقد کی جائیں اور ان کی تشکیل وقتاً فوقتاً کی جائے۔وزیر اعلیٰ نے ضلع حکام کو ہدایت دی کہ ہر تین ماہ میں ایک لازمی اجلاس منعقد کیا جائے، اور ان اجلاسوں کی رپورٹ ضلع مجسٹریٹ اور چیف ایگزیکٹیو آفیسرز کے ذریعے پیش کی جائے۔انہوں نے کہا کہ تعلقہ اور ضلعی سطح پر قائم ترقیاتی کمیٹیوں کی سفارشات کو بجٹ سے قبل منعقدہ اجلاسوں میں پیش کرنا ضروری ہے، تاکہ عوامی مسائل کی بہتر نمائندگی ہو۔وزیر اعلیٰ نے بار بار پھر اعادہ کیا کہ وہ لا مرکزیت کے حق میں ہیں اور اختیارات کو گاؤں کی سطح تک منتقل کرنا ان کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئین کی دفعہ 73 اور 74 کے تحت دیہی و شہری بلدیاتی اداروں میں جو ریزرویشن کا نظام موجود ہے، اس پر صحیح طریقے سے عمل نہیں ہو رہا۔ انہوں نے اس پر ازسرنو غور کرنے اور قانونی کارروائی کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایت دی۔وزیر اعلیٰ نے خواتین، پسماندہ طبقات، درج فہرست ذاتوں و قبائل کے لیے مختص نشستوں کے عملدرآمد کا بھی باریک بینی سے جائزہ لینے کے لیے نائب صدر پالیسی کمیشن کو ہدایت دی۔اس موقع پر ریاستی مالیاتی کمیشن کے صدر سی نارائن سوامی نے مقامی اداروں کو مالی امداد سے متعلق رپورٹ پیش کی، جس پر عمل درآمد کے لیے حکومت اقدامات کرے گی۔وزیر اعلیٰ نے یاد دلایا کہ 2023-24 کے بجٹ میں آئین کی 73ویں ترمیم کے تحت پنچایت راج اداروں کے لیے "ذمہ داری کا نقشہ" تیار کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے مطابق دیہی ترقی محکمہ نے 13 محکموں سے متعلق ذمہ داریوں کا خاکہ تیار کیا ہے، جن میں محکمہ اقلیتی بہبود و صحت کے علاوہ دیگر 9 محکموں کے حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہو چکے ہیں۔ خواتین و اطفال، تعلیم، مویشی پالن اور ماہی گیری کے محکموں کی منظوری باقی ہے۔انہوں نے ہدایت دی کہ دوسرے مرحلے میں باقی 16 محکموں کی ذمہ داریوں کا تعین 15 اگست 2025 تک مکمل کر لیا جائے۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گرام پنچایت حدود کا تعین کئی سال قبل کیا گیا تھا، جبکہ آج کی زمینی حقیقتیں مختلف ہیں۔ اس لیے ریونیو اور پنچایت راج محکموں کو ہدایت دی گئی ہے کہ موجودہ زمینی حقائق کے مطابق پنچایت حدود کا دوبارہ تعین کیا جائے اور حکومت کو تجاویز پیش کی جائیں۔مزید برآں، انہوں نے افسران کو ہدایت دی کہ شہری و دیہی بلدیاتی اداروں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے لینڈ بینک کے قیام، اور ان دیہاتوں کے لیے نئے نقشے تیار کرنے کی تجویز پیش کریں جہاں اب تک گرام نقشے موجود نہیں۔

Author

TAUZ UL IMAM MD NABI

Experienced journalist focused on global news, trends, and untold stories — with a commitment to accuracy and impact.

0/Post a Comment/Comments